General Knowledge about Batgram base in Afghanistan
🔴 بگرام ایئر بیس…* *افغانستان کا عسکری نگینہ،* *جس نے امریکہ کو انخلا کے بعد بھی ستایا!*
افغانستان کے دل میں، کابل کے کنارے پر، واقع ہے بگرام ایئر بیس— وہ اڈہ جسے صدی کی سب سے بڑی فوجی تنصیبات میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ اصل میں سوویت یونین نے 1980ء کی دہائی میں بنایا تھا، لیکن 2001ء میں امریکی حملے کے بعد یہ امریکہ کا سب سے بڑا قلعہ بن گیا۔ بگرام طاقت، جاسوسی اور تباہ کن فضائی قوت کی علامت تھا۔
ابتدا سوویت یونین سے
1979ء میں جب روسی افواج افغانستان آئیں تو انہوں نے سمجھا کہ زمین پر قبضہ تبھی قائم رہ سکتا ہے جب فضا پر بھی کنٹرول ہو۔ چنانچہ کابل کے شمال میں انہوں نے ایک بڑا فضائی اڈہ بنایا: بگرام بیس۔
یہ بیس تقریباً 20 مربع کلومیٹر (یعنی 5 ہزار ایکڑ) پر پھیلا ہوا تھا۔
اس میں دو رن وے تھے: ایک 3.5 کلومیٹر طویل (جہاں B-52 اور C-5 جیسے دیوہیکل جہاز بھی اتر سکتے تھے) اور دوسرا چھوٹا رن وے، جو روسی استعمال کرتے تھے۔
بنیادی ڈھانچہ
ہتھیار اور گولہ بارود کے بڑے ذخائر۔
طیاروں اور گاڑیوں کی جدید ورکشاپس۔
افغانستان کا سب سے بڑا فوجی ہسپتال (سینکڑوں بستروں پر مشتمل)۔
جاسوسی اور ڈرون کنٹرول مراکز۔
بیس میں 20 ہزار فوجیوں اور عملے کے لیے رہائش۔
اCIA کے خفیہ جیل خانے۔
ہیلی پیڈز اور کمانڈ پوسٹس۔
روسیوں کے انخلا کے بعد بیس کچھ عرصہ غیر فعال رہا، لیکن یہ *"سوئے ہوئے دیو"* کی طرح اپنے نئے مالک کا انتظار کرتا رہا۔
ا *مریکہ کا قبضہ*
11 ستمبر کے حملوں کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر چڑھائی کی تو پینٹاگون کے لیے سب سے موزوں جگہ یہی تھی۔ تیار شدہ، کابل کے قریب اور وسعت کے لائق۔
امریکہ نے اسے ازسرِ نو تعمیر کیا۔
اس میں جدید ترین جاسوسی و مواصلاتی نظام نصب کیے۔
یہ CIA اور ڈرون آپریشنز کا مرکز بن گیا۔
یہ دراصل جنگی ہیڈکوارٹر تھا، جہاں سے افغانستان پر امریکی کنٹرول قائم رہا۔
*بگرام… سیاہ رازوں کی قبرستان*
بگرام صرف فوجی اڈہ نہیں رہا، بلکہ وہاں خفیہ عقوبت خانے بھی بنائے گئے۔ سب سے بدنام "بلیک سیل" تھی، جہاں سینکڑوں قیدی بغیر کسی مقدمے کے اذیتوں کا شکار ہوئے۔ بگرام گویا "مشرق کا گوانتانامو" تھا۔
*بگرام کیوں اہم ہے؟*
یہاں سے امریکہ بیک وقت ایران، پاکستان، چین اور روس پر نظر رکھ سکتا تھا۔
یعنی یہ اڈہ آدھی دنیا کے تزویراتی توازن کو قابو میں رکھنے کا ذریعہ تھا۔
امریکی انخلا: بھاگنے کی رات
جولائی 2021ء میں امریکی فوج نے اچانک آدھی رات کو بگرام چھوڑ دیا— نہ افغان حکومت کو خبر دی، نہ اطلاع دی۔ جیسے کوئی ناکام چور اندھیرے میں فرار ہو جائے۔ چند ہی گھنٹوں میں طالبان نے بیس پر قبضہ کرلیا۔ یہ لمحہ امریکی سامراج کے ٹوٹنے کی زندہ تصویر تھا۔
*امریکہ کیوں لوٹنا چاہتا ہے؟*
آج، ذلت آمیز انخلا کے بعد بھی ٹرمپ اور دیگر امریکی رہنما بگرام واپس لینے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں۔
کیونکہ یہ صرف ایک فوجی کیمپ نہیں بلکہ وسطی ایشیا کی کنجی ہے۔
مگر طالبان نے صاف انکار کردیا ہے۔
اسی کھینچا تانی نے ایک نئی "خفیہ جنگ" کو جنم دیا ہے۔
*بگرام میں اب کیا ہے؟*
درجنوں فوجی عمارتیں، اسلحے کے ذخائر اور اڈے۔
کچھ رپورٹس کے مطابق امریکی جاسوسی کا جدید سازوسامان بھی وہیں رہ گیا۔
خیال ہے کہ اب چین سمیت کئی ممالک اس کے باقیات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
*خلاصہ*
بگرام محض ایک فوجی اڈہ نہیں بلکہ:
سوویت یونین کی شکست کی یادگار۔
امریکہ کے غرور کا جنازہ۔
اور ایک نیا "سرد جنگی ہتھیار"، جو مشرق و مغرب میں پھر کشیدگی بھڑکا سکتا ہے۔
سچ یہی ہے: جو بگرام پر قابض ہو، وہ صرف افغانستان پر نہیں بلکہ مشرقی دنیا کے نصف حصے پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔